کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے علی احمد گوٹھ میں فیکٹری کی مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکت کے مقدمے میں تفتیشی افسر کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ایس ایس پی کیماڑی سے ڈی ایس پی لیول کے ایماندار افسر سے دوبارہ تحقیقات کرانے کا حکم دیا ہے۔
علی احمد گوٹھ کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس سے 18 افراد کی ہلاکت کے کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں ہوئی۔
پولیس 22 ماہ گزر جانے کے باوجود تحقیقات مکمل نہ کرسکی، عدالت نے تفتیشی افسر کی رپورٹ ایس ایس پی انویسٹیگیشن کیماڑی کو واپس ارسال کردی۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کیس کی تحقیقات ڈی ایس پی لیول کے ایماندار افسر سے کروائی جائے، نیا تفتیشی افسر واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرکے 14 روز میں رپورٹ پیش کرے، کیس کے تفتیشی افسر نے دوران تفتیش قانونی تقاضے پورے نہیں کئے۔
عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر کی رپورٹ غیر قانونی ہے، تفتیشی افسر صرف فیکٹری مالکان کو ملوث قرار دے رہا ہے، لاپرواہی کے ذمہ دار اداروں کو انوسٹی گیشن سے نکالنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق زہریلی گیس سے 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مدعی مقدمہ کا موقف ہے ملزمان بغیر احتیاطی تدابیر کے پلاسٹ ری سائیکلنگ کی فیکٹریاں چلاتے ہیں، فیکٹریوں سے مضر صحت دھواں خارج ہونے سے گاؤں والے لوگ بیمار ہوئے، مضر صحت دھواں اور زہریلی گیس کے اخراج سے اموات ہوئی۔