امریکا سے تجارتی جنگ کے دوران چین اور بھارت کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں۔
چینی سفیر شو فی ہانگ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ رواں سال 9 اپریل تک بھارت میں موجود چینی سفارت خانے اور قونصل خانوں نے 85 ہزار سے زائد بھارتی شہریوں کو چین کے ویزے جاری کیے ہیں۔
اُنہوں نے لکھا ہے کہ مزید بھارتی دوستوں کو بھی چین کا دورہ کرنے پر خوش آمدید کہتے ہیں تاکہ وہ محفوظ، متحرک، مخلص اور دوستانہ چین کا تجربہ کریں۔
بھارتی مسافروں کیلئے چینی ویزا پالیسی میں رعایتیں
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ چینی حکومت نے بھارت اور چین کے درمیان ہموار سفر کو آسان بنانے کے لیے ویزا پالیسی میں کئی رعایتیں بھی متعارف کروائی ہیں۔
1- بھارتی شہری اب بغیر کسی پیشگی آن لائن اپوائنٹمنٹ کے اپنی ویزا درخواستیں ویزا مراکز پر براہِ راست جمع کروا سکتے ہیں۔
2- مختصر وقت کے لیے چین جانے والے بھارتی شہریوں کو ویزا پروسیسنگ کا وقت کم کرنے کے لیے بائیو میٹرک ڈیٹا فراہم کرنے سے استثنیٰ حاصل ہے۔
3- اب چین جانے کے خواہش مند بھارتی شہری کم قیمت پر چین کا ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
4 – بھارتی شہریوں کے لیے ویزے کی منظوری کی ٹائم لائن مزید ہموار ہو گئی ہے جس کا کاروباری اور تفریحی دونوں مقاصد سے چین جانے والے بھارتی شہریوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔
5- چین اپنی ثقافت، تہواروں اور پُرکشش مقامات کی نمائش کرتے ہوئے بھارتی سیاحوں کے لیے چین کے سفر کو فروغ دے رہا ہے۔
چین اور بھارت میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات
دوسری صدارتی مدت کے آغاز کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے کئی ممالک اور خاص طور پر اپنے سب سے بڑے اقتصادی مخالف اور تجارتی پارٹنر چین کو ٹیرف لگانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
اس دوران چینی سفارت خانے کے ترجمان یو جینگ نے بھارت اور چین کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات تکمیلی اور باہمی فائدے پر مبنی ہیں۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف کا جواب دینے کے لیے دونوں ممالک کو ایک ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔
یو جینگ نے کہا ہے کہ تجارتی جنگوں کا کوئی فاتح نہیں ہوتا، تمام ممالک کو وسیع مشاورت کے اصولوں کو برقرار رکھنا چاہیے، حقیقی کثیرالجہتی حکمتِ عملی پر عمل کرنا چاہیے، ہر قسم کی یک طرفہ اور تحفظ پسندی کی مشترکہ مخالفت کرنی چاہیے۔