لندن: ایک پریشان کن تحقیق سامنے آئی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ آلودہ ہوا میں صرف تین سال گزارنے سے بھی پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
کل 33 ہزار افراد پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہوا میں آلودگی کے باریک ذرات کی بہتات صرف تین برس کے مختصر عرصے میں پھیپھڑوں کے خلیات اور ٹشوز (بافتوں) میں جذب ہوکر جینیاتی تبدیلیوں کی وجہ بن سکتی ہے اور اس کا نتیجہ کینسر کی صورت میں بھی برآمد ہوسکتا ہے۔ یہاں تک کہ صحت مند پھیپھڑے مختصر مدت میں سرطان زدہ ہوجاتے ہیں۔
برطانیہ میں واقعہ فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ چارلس سوینٹن اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ نارمل حالات میں خلیات تندرست رہتے ہیں لیکن کئی طرح کے آلودگی کے ذرات انہیں سرطان زدہ کرسکتے ہیں اور جینیاتی تبدیلی کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔
ہزاروں افراد کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی کے ذرات ایپی ڈرمل گروتھ فیکٹر (ای جی ایف آر) کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ یہاں تک کہ سگریٹ نہ پینے والے افراد بھی سرطان میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
محتاط اندازے کے مطابق آلودگی میں موجود 2.5 مائیکرومیٹر جسامت کے ذرات بالخصوص سرطان کی وجہ بن سکتے ہیں۔ لیکن انہی ذرات کے امراضِ قلب اور پھیپھڑوں کے سرطان پر اثرات بھی سامنے آچکے ہیں اور مسلمہ ہیں۔
اس کی تصدیق چوہوں پربھی کی گئی ہے یعنی انہیں 2.5 مائیکرومیٹر جسامت کے ذرات کے سامنے سے گزارا گیا تو ان میں بھی پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ بلند ہوگیا۔
دوسری جانب برطانیہ، جنوبی کوریا اور تائیوان کے 32,957 افراد کا طویل جائزہ لیا گیا تو جن جن افراد کو 2.5 مائیکرومیٹرذرات کا سامنا ہوا ان میں ای جی ایف آر میں تبدیلی دیکھی گئی جو بعد میں کینسر کی وجہ بنی۔ پھر اس کا موازنہ مزید 407,509 افراد کے ڈیٹا سے کیا گیا جن کے کوائف برطانیہ کے بایوبینک سے لیے گئے تھے۔
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آلودہ ہوا میں موجود 2.5 مائیکرومیٹرذرات جینیاتی تبدیلی کرکے کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں جو ہزاروں افراد میں ثابت ہوچکی ہے۔