ہیٹ ویو اور فضائی آلودگی میں جان لیوا ہارٹ اٹیک کے واقعات میں دوگنا اضافہ ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل
بیجنگ: ایک طویل تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ شدید ہیٹ ویو، شدید سردی کی لہر، اور فضائی آلودگی والے ذرات کی موجودگی میں دل کے دورے کے واقعات میں دوگنا اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
سرکیولیشن نامی جرنل میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2020 کے درمیان چین کے صرف ایک صوبے میں 202000 افراد دل کے دورے کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے تھے۔ معلوم ہوا کہ یہ اموات اس وقت زیادہ دیکھی گئیں جو یا تو ہیٹ ویو (گرمی کی شدید لہر) اپنے عروج پر تھی۔ یا فضا میں تیرنے والے آلودگی کے مخصوص ذرات، پی ایم 2.5 کی شرح زیادہ تھی۔ یہ اموات عمررسیدہ مردوخواتین میں زیادہ دیکھی گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق سخت گرمی اور فضائی آلودگی اس کیفیت کو سب سے زیادہ خطرناک بنادیتی ہے۔ اس سے قبل تحقیق سے معلوم ہوچکا ہے کہ سخت گرمی سے دل کے دوروں میں اضافہ ہوتا ہے لیکن جوان کے مقابلے میں بوڑھوں اور خواتین میں اس کا اثرزیادہ ہوتا ہے۔
اگرچہ دنیا بھر میں گرمی کی لہر کی شدت، دورانیہ اور واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ تاہم اس سے وابستہ ہارٹ اٹیک کے خطرات کو اب تک سنجیدہ طور پر نہیں پڑھا گیا تھا۔ اب مختلف اداروں کے چینی ماہرین نے اس کا مفصل جائزہ لیا ہے۔ اس ضمن میں ایک وسیع ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے۔
اس ضمن میں 2015 سے 2020 تک چینی صوبے، جیانگسو مین ہر روز کا درجہ حرارت نوٹ کیا گیا تھا۔ پھر ہسپتالوں کی ایمرجنسی اور اموات کو روزانہ جائزہ لیا گیا۔
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہیٹ ویو اور فضائی آلودگی والے مخصوص ذرات کے دنوں میں ہارٹ اٹیک اور وہ بھی جان لیوا دل کے دورے کے واقعات میں دوگنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ پھر بزرگوں اس سے شدید متاثر ہوتے ہیں۔